Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

حزب المجاہدین دہشت گرد نہیں

70 سال پہلے بھارت نے اقوام متحدہ سے خود قرارداد منظور کرانے کے باوجود کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کی بجائے ریاست کے بڑے حصے پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔ اس عمل کے دوران لاکھوں کشمیری شہید ہو گئے۔ کشمیریوں پر مظالم کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے اور کشمیری نوجوانوں کا اپنے دفاع میں مزاحمت کرنا دہشت گردی نہیں لیکن امریکہ بھارت کے ایما پر تحریک آزادی کو منظم کرنے والی ایک تنظیم حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔ اسی طرح لشکر طیبہ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اس کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو بھی دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ امریکہ اور بھارت نے ان دونوں تنظیموں اور ان کے سربراہوں کو سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی سے عالمی دہشت گرد قرار دلوانے کی کوشش کی تھی جسے چین نے ویٹو کر کے ناکام بنا دیا۔ 

حکومت پاکستان نے سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے کی مذمت کی تھی اور کہا تھاکہ ان پر الزام سراسر بے بنیاد ہے۔ سید صلاح الدین کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے یہ فیصلہ کرتے ہوئے تمام عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو پامال کیا ہے اور اس کا مقصد بھارتی فوج کو مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کا لائسنس دینا ہے۔ کوئی تنظیم، گروہ یا عسکریت پسند کسی ملک پر قبضہ کر کے اپنا نظام لانے اور وہاں قائم قانونی حکومت کے خاتمے کے لیے مسلح کارروائی کرے تو اسے دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے لیکن مسئلہ کشمیر تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازع ہے مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند سیاسی قیادت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے پرامن جدوجہد کر رہی ہے۔ بھارتی فوج اسے کچلنے کے لیے کارروائیاں کرتی ہے تو کشمیری نوجوانوں کا حق ہے کہ اپنا دفاع کریں جو دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا اس لیے بہتر ہو گا کہ امریکہ بھارت پر دبائو ڈال کر اس سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرائے اور عالمی برادری کشمیری عوام کو ان کی خواہشات کے مطابق حق خود ارادیت دلائے۔

اداریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments