Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

ایرانی بندرگاہ کے ذریعے خطے پر بالادستی کا بھارتی خواب چکناچور

غیر ملکی کمپنیوں نے ایرانی بندرگاہ میں سرمایہ کاری سے انکار کر دیا ہے جس کے نتیجے میں چابہار کے ذریعے خطے پر بالادستی قائم کرنے کے مذموم بھارتی عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔ بھارت نے پاکستانی بندرگاہ گوادر کی ترقی میں رکاوٹ بننے کے جو خواب دیکھتے تھے وہ چکنا چور ہونے لگے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران پر دوبارہ امریکی پابندیاں عائد ہونے کے امکان کی وجہ سے مغربی کمپنیوں نے چابہار بندرگاہ کے لیے بھارت کو آلات بیچنے سے انکار کر دیا۔

خلیج عدن میں واقع چابہار بندرگاہ آبنائے ہرمز تک پہنچتی ہے، جس کے ذریعے بھارت نے پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے وسطی ایشیا اور افغانستان تک براہ راست رسائی کا منصوبہ بنایا ہے۔ بھارت اور ایران کے درمیان چابہار میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدہ پر دستخط ہوئے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم بندرگاہ کو تعمیر کرنے والی سرکاری بھارتی فرم تاحال آلات بشمول کرینوں اور فورک لفٹس کی فراہمی کا ایک ٹینڈر بھی منظور نہیں کر سکی ہے۔

بھارتی حکام کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران سے متعلق رویہ جارحانہ ہے جس کی وجہ سے امریکی پالیسی میں غیر یقینی پائی جاتی ہے۔ جیٹی اور کنٹینر ٹرمینل کا تعمیراتی سامان بنانے والے سوئس انجینئرنگ گروپ لائبہر اور فن لینڈ کی دو کمپنیوں کون کرینز اور کارگو ٹیک نے بھارت کی سرکاری کمپنی انڈیا پورٹس گلوبل پرائیوٹ لمیٹڈ کو آگاہ کیا کہ وہ چابہار کے ٹھیکے میں بولی دینے سے قاصر ہیں کیونکہ ان کے بینکوں نے امریکی پالیسی کی غیر یقینی کے باعث ایرانی منصوبوں میں ٹرانزیکشنز کی سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ بھارتی حکام نے بتایا کہ نوبت یہ آچکی ہے کہ ہم ٹھیکیداروں کے پیچھے بھاگتے پھر رہے ہیں۔ بولی دہندگان کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بعض ٹینڈرز تین تین بار جاری کیے جا چکے ہیں۔ تاہم اب تک صرف ایک چینی کمپنی زیڈ پی ایم سی نے ہی کچھ سامان فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔
 

Post a Comment

0 Comments