Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کرسٹوفر کولمبس کی امریکہ دریافت کا حیرت انگیز سفر

کولمبس نے یورپ سے مشرق کی طرف بحری راستہ کھوجتے ہوئے، بے دھیانی ہی سے امریکہ کو دریافت کر لیا۔ اس دریافت نے اس کے اپنے اندازوں کی نسبت کہیں زیادہ شدت سے تاریخ عالم پر اپنے اثرات چھوڑے۔ اس کی دریافت نے نئی دنیا میں سیاحت اور کالونیاں قائم کرنے کے دور کا آغاز کیا۔ یہ واقعہ تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوا۔ اس نے یورپ کے لیے اپنی بڑھتی آبادی کی کھپت کے لیے دو براعظموں کے دورے کیے اور انہیں معدنیاتی دولت اور خام مواد کے ذخائر مہیا کیے، جنہوں نے یورپ کی معاشیات کو بدل کر رکھ دیا۔ اس دریافت نے امریکہ کے مقامی باشندوں کی تہذیب کو بھی پامال کیا۔

مجموعی طورپر اس نے مغربی کُرے میں اقوام کا ایک نیا مجموعہ تشکیل دیا، جو ان مقامی اقوام سے خاصا مختلف تھا جو ان علاقوں میں پہلے سے رہائش پذیر تھیں۔ دنیائے قدیم کی ان اقوام پر اس کے بڑے اثرات مرتب ہوئے۔ کولمبس کی کہانی کے بنیادی اجزا سے متعلق ہمیں معلومات حاصل نہیں ہیں۔ وہ اٹلی میں جنیوا میں 1451ء میں پیدا ہوا۔ جوان ہونے پر وہ ایک جہاز کا کپتان اور ایک کہنہ مشق ملاح بن گیا۔ اس کا خیال تھا کہ بحراوقیانوس میں مغرب کی سمت سفر کرنے سے مشرقی ایشیا تک بحری راستہ دریافت کیا جا سکتا ہے۔ اس نے بڑی شدومد سے اپنے اس خیال کو صراحت سے سمجھانے کی کوشش کی۔ بالآخر ملکہ ازیبلا اول اس کے اس مہماتی سفر کے لیے مالی امداد پررضامند ہو گئی۔ 3 اگست 1492ء میں اس کے جہاز سپین سے روانہ ہوئے۔ 

ان کا پہلا قیام افریقہ کے ساحل پر کینری جزیروں پر ہوا۔ 6 ستمبر کو وہ کینری جزیروں سے مغرب کی سمت چل دئیے۔ یہ طویل سفر تھا۔ ملاح خوفزدہ تھے اور واپسی پراصرار کرنے لگے۔ صرف کولمبس سفر جاری رکھنے پر مُصر تھا۔ 12 اکتوبر 1492ء کو خشکی دکھائی دی۔ اگلے برس مارچ میں کولمبس اسپین واپس گیا۔ فتح مند مہم جو کا بڑے طمطراق سے سواگت کیا گیا۔ اس نے جاپان یا چین تک پہنچنے کے سیدھے بحری راستے کی بے ثمر خواہش میں بحراوقیانوس میں تین مزید سفر کیے۔ کولمبس اپنے اس خیال پر مُصر تھا کہ اس نے مشرقی ایشیا کا بحری راستہ کھوج لیا تھا جبکہ طویل عرصہ تک بیشتر لوگوں نے اس کا یقین نہ کیا۔ ازیبلا نے کولمبس سے وعدہ کیا کہ وہ جس جزیرے کو دریافت کرے گا، اسے اس کا گورنر بنا دیا جائے گا۔ لیکن وہ بطور منظم اعلیٰ اس درجہ نااہل ثابت ہوا کہ بالآخر اسے سبکدوش کر دیا گیا۔ وہ پابہ سلاسل واپس اسپین پہنچا۔ جہاں فوراً ہی اسے آزادی تو مل گئی لیکن بعدازاں اسے کبھی کوئی انتظامی عہدہ نہ ملا۔ 

یہ عام افواہ کہ وہ کسمپرسی کی حالت میں چل بسا، بے بنیاد ہے۔ 1506ء میں اپنی موت کے وقت وہ خاصا دولت مند تھا۔ کولمبس کے پہلے سفر نے واضح طورپر یورپی تاریخ پر انقلاب انگیز اثرات مرتب کیے اور ان سے کہیں زیادہ گہرے امریکہ پر۔ ایک اعتراض تو یہ کیا جا سکتا ہے کہ کولمبس پہلا یورپی نہیں تھا جس نے اس نئی دنیا کو دریافت کیا۔ ایک وائکنگ ملاح لیف ایرکسن اس سے کئی صدیاں قبل امریکہ پہنچا۔ پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وائکنگ ملاح اورکولمبس کی درمیانی مدت میں متعدد مہم جو ملاحوں نے بحراوقیانوس کو عبور کیا۔ تاریخی اعتبار سے لیف ایرکسن ایک غیر اہم شخصیت تھی۔ اس کی دریافتوں کا احوال کبھی عام نہیں ہوا۔ نہ ہی یہ امریکہ یا یورپ میں کسی نوع کی تبدیلیاں پیدا کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ دوسری جانب کولمبس کی دریافت کے قصص فوراً یورپ بھر میں پھیل گئے۔ 

اس کی واپسی کے بعد چند ہی برسوں میں اوراس کی دریافتوں کے براہ راست نتیجے کے طورپر اس نئی دنیا کی طرف متعدد مہم جُو جمعیتیں روانہ ہوئیں اوران نئے علاقوں کی فتوحات اورکالونیوں کی آباد کاری کا سلسلہ جاری ہوا۔ پندرہویں صدی عیسوی کا یورپ تو یوں بھی شدید جوش و جذبہ کی لپیٹ میں تھا۔ تجارت بڑھ رہی تھی، سو ایسی سیاحتی مہمات ناگزیر تھیں۔ درحقیقت پرتگیزی کولمبس سے بہت پہلے ’’انڈیز‘‘ تک بحری راستوں کی کھوج میں معرکے مار چکے تھے۔ یہ ا مر قرین قیاس ہے کہ امریکہ کو جلد یا بدیر یورپی ملاح دریافت کرہی لیتے۔ 

یہ بھی ممکن ہے کہ اس میں زیادہ دیر نہ لگتی۔ لیکن اگر امریکہ 1492ء میں کولمبس کی بجائے مثال کے طورپر 1510ء میں کسی فرانسیسی یا انگریز مہماتی ملاحوں کے ہاتھوں دریافت ہوتا، تو اس کے بعد جو ترقی ہوئی ہے، اس کی نوعیت مختلف ہوتی۔ ہر دو صورتوں میں کولمبس ہی بہرطور وہ شخص ہے جس نے امریکہ کو دریافت کیا۔ شخصی اعتبار سے کولمبس کے اوصاف کچھ قابل ستائش نہیں تھے۔ وہ غیرمعمولی طورپر حریص تھا۔ کولمبس کو ازیبلا سے مالی معاونت کے حصول کے لیے دشواری اس لیے پیش آئی کیونکہ اس کی شرائط بہت کڑی تھیں۔ ہر چند کہ اسے آج کے اخلاقی معیارات پرناپنا درست نہ ہو گا، لیکن یہ سچ ہے کہ امریکہ کے مقامی باشندوں سے اس کا رویہ نہایت سفاکانہ تھا۔

ولیم ہارٹ



 

Post a Comment

0 Comments