Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

قاہرہ کی خوبصورت و تاریخی مساجد

میری گائیڈ کہہ رہی ہے ،فسطاط کے بعد جب قاہرہ دار الخلافہ بنا تو 351 ـ ھ میں جامع ازہر کی تعمیر شروع ہوئی۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہاں چاروں اماموں کے ماننے والے موجود ہیں۔ جامع سلطان حسن قاہرہ کی سب سے خوبصورت مسجد ہے۔ یہ سلطان حسن کے حکم سے 757ھ میں تعمیر ہوئی ۔ وسعت محراب کے حوالہ سے غالباً دنیا کی تمام مساجد میں منفرد ہے۔ اسی مسجد کے ایک طرف شاہ فواد اوّل کا مزار بھی ہے۔ جامع رفاعی سڑک کے دوسری طرف جامع سلطان حسن کے مقابل ہے نہایت عظیم الشان اور بلند مسجد ہے جسے بیگم ابراہیم پاشا والد اسماعیل پاشا خدیو مصر نے تعمیر کروا کر اپنے بزرگ امام رفاعی کے نام کر دیا۔ جامع احمد بن طولون عہد بنو عباس کی یاد گا ر ہے۔ یہ جامع اسی نام کے ایک مصری فرمانروا کی تعمیر شدہ ہے۔

243 ھ میں اس کی تعمیر پر 15 لاکھ روپے صرف ہوئے تھے۔ یہ مسجد جامع عمرو بن العاص سے زیادہ شاندار ہے۔ یہاں شاہ فاروق بھی کبھی کبھی نماز پڑھنے آتے تھے۔ یہ مسجد ترکوں کے اقتدار کے زمانہ کی بہترین یاد گار ہے۔ اس کے دو مینار بہت بلند ہیں اور بیچ میں ایک گنبد ہے ۔ اس میں قبہ دار چار محرابیں ہیں تمام مسجد سنگ مر مر کی بنی ہوئی ہے۔ گنبد میں سونے کے پانی سے آیات قرآنی لکھی ہوئی ہیں اور خلفائے راشدین کے اسمائے مبارک بھی۔ اس مسجد کے قریب ہی قلعہ محمد علی کی عمارت ہے جو اب شکستہ ہے۔ سنا ہے کہ انگریزی استعمار کے زمانہ میں انگریزی فوجیں اسی قلعہ میں رہتی تھیں۔

جامع سیدنا حسین ؓ ، جامع ازھر سے متصل ہے۔ شاہ فواد اول نے اس کی تعمیر و تجدید و آرائش وزیبائش کا ہمیشہ خیا ل رکھا۔ محکمہ اوقاف کی طرف سے حفاظ متعین ہیں جو یہاں ہر وقت قرآن خوانی کرتے رہتے ہیں۔ مزار پر بہت رونق رہتی ہے۔ قاہرہ میں 900 مساجد ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے تین مہینے چاہیں ۔ گائیڈ کہہ رہی ہے آج کی ملاقات بس اتنی…پانچ بج رہے ہیں میں تھک گئی ہوں ،انشا ء ﷲ پرسوں ملیں گے۔ بائی دی وے اگلا پروگرام کہاں کا ہے؟ عجائب گھر اور کتب خانے۔ میں نے جوابا ً کہا اور وہ رخصت ہو گئی ۔


م ح سیاح

Post a Comment

0 Comments