Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

شامی مہاجرین کی حالتِ زار

شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے شام کی آدھی سے زیادہ آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ ان میں سے آدھے لوگ تو شام ہی میں آئی ڈی پیز بن کر زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 50 لاکھ سے زائد لوگ ترکی، لبنان، سعودی عرب، یونان اور چند ہزار مغربی ممالک میں مہاجرین بن کر زندگی گزار رہے ہیں۔ لبنان اور مغربی ممالک میں رہنے والے شامی مہاجرین کو اس حد تک مجبور کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے کچھ اپنے مذہب کو چھوڑ کر عیسائی بننے پر مجبور ہو گئے ہیں جس کی مغربی ممالک خوب تشہیر کر رہے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر تشہیر کی جا رہی ہے کہ اتنے مسلمان مذہب تبدیل کر چکے ہیں۔ پوری دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمانوں کے ہوتے ہوئے ان کے کلمہ گو مسلمان بھائی بھوک، پیاس اور امن کی خاطر اپنا دین چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلمان ممالک نے شامی مہاجرین کے بارے میں ابھی تک صحیح لائحہ عمل اختیار ہی نہیں کیا۔
روشن کردار برادر ملک ترکی نے ادا کیا ہے جس نے اپنے ملک میں نامساعد حالات کے باوجود 30 لاکھ سے زیادہ شامی مہاجرین کو بسایا ہوا ہے۔ انہوں نے شامی مہاجرین کو اپنے شہروں میں رکھا ہوا ہے۔ مہاجرین کو ملازمتیں بھی دی ہوئی ہیں۔ زیادہ تر شامی مہاجرین شام ترکی بارڈر پر مختلف کیمپوں میں رہ رہے ہیں جہاں وہ خراب حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستان میں شامی مہاجرین کے ریلیف کے لیے ابھی تک کوئی خاص کام نہیں ہوا۔ چند تنظیمیں اپنے طور پر کام کر رہی ہیں۔ پاکستان میں شامی مہاجرین کے لیے کام کرنے کا آغاز ہو گیا ہے۔ ان کے لئے ترپالیں، گرم کپڑے، بچوں اور عورتوں کے کپڑے، بچوں کے لیے دودھ تحائف اور دوسری اشیاء بھجوا دی گئی ہیں ۔
یہ تمام اشیاء ترکی پہنچ گئی ہیں اور استنبول میں ترکی کی این جی او ’’حیرات فائونڈیشن‘‘ کے تحت شامی مہاجرین میں تقسیم کی جائینگی۔ وہاں مہاجرین کے لیے ایک منی ہسپتال قائم کر کے اس کے علاوہ ایک روٹی پلانٹ بھی لگایا جائے گا۔ شامی مہاجرین کی حالتِ زار تمام مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ آپ ﷺکے ارشاد مبارک کے مطابق تو تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ ایک حصہ میں تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔ اس وقت شام کے مسلمانوں کو ہمدردی، سہارے اور ہر قسم کی ریلیف اشیاء کی ضرورت ہے۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ شام کے مسلمانوں کی مدد کرنے کے لیے آگے آئیں۔

ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارئہ امتیاز)

 

Post a Comment

0 Comments