Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

لیپ ٹاپ بم کی حقیقت جانیے

9/11 کا ملبہ تو صاف ہوچکا مگر اس کے اثرات دنیا بھر میں اب تک مرتب ہو رہے ہیں۔ اس واقعے کے بعد کئی فضائی اور انشورنس کمپنیاں بند ہو گئیں، کچھ بند ہونے کے قریب پہنچ گئی تھیں۔ اس سانحے سے فضائی انڈسٹری کو شدید دھچکا پہنچا۔ وقت کے ساتھ ساتھ حفاظتی اقدامات بھی کئے جاتے رہے۔ 2006 میں ایک سو ملی لٹر سے زیادہ مائع لیجانے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ مگر مکار دشمن ہر حربہ آزماتا رہا اور کسی نہ کسی طرح انسانوں کو خوفزدہ کرتا رہا۔ صومالیہ میں پرواز کرنے والے طیارے کو پیش آنے والا حادثہ بالکل الگ قسم کا تھا،اس حادثے میں ایک سیٹ پر بیٹھا ہواس شخص جل کر راکھ ہو گیا تھا یہ وہی دہشت گرد تھا جس کا تعلق’’الشباب‘‘ نامی ایک تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔ اس کے پاس ایک ’’لیپ ٹاپ بم‘‘ تھا ۔ باقی تمام مسافر بحفاظت ہوائی اڈے پراتر گئے تھے۔

پائلٹ نے طیارے کو مہارت کے ساتھ نیچے اتار لیا تھا۔ حادثے کے وقت یہ نیچی پرواز کر رہا تھا، ابھی اس نے بلندی پر جانا تھا۔ اگر ذرا سی اونچائی پر ہوتا، توشائد مسافروں کو بچانا مشکل ہو جاتا۔ جلتی پر تیل کا کام مصر میں روسی اور ایک روسی ریاست میں ملیشیا کے طیارے کی تباہی نے پوری کر دی تھی۔ روسی طیارے میں 224 مسافر مارے گئے تھے۔ اسی عرصے میں جوتے سے آتش گیر مادہ برآمد ہوا۔ 2006 میں آتش گیر مادہ پکڑا گیا۔ 2010 اور 2011 میں بھی آتش گیر مواد پکڑا گیا۔ یہی سوچ کر یا کسی اطلاع پر امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اپنی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اب دہشت گرد ایسا کیمیکل تیار کر رہے ہیں جو بہت کم جگہ میں سما سکتا ہے اور اس کی مدد سے کسی جہاز کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی نے اپنی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد لیپ ٹاپ بم بنا رہے ہیں۔ ایک خفیہ ادارے نے صومالیہ سے سفر کرنے والے اسی طیارے کی مثال دی ہے جس میں سوراخ ہو گیا تھا۔
ویسے امریکی ایجنسیوں پر اعتبار کیسا، پوراعراق تباہ کر دیا ، ایٹم بم اب تک نہ ملا۔ غلط اطلاع پر برطانیہ میں کافی لے دے ہوئی ، مگر امریکہ نے عراق کو تہس نہس کرنے کے باوجود اف تک نہ کی۔ 21 مارچ کو امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے ایک آفس آرڈر کے ذریعے سے 8 ممالک کی 9 فضائی کمپنیوں کو اپنے ملک میں کمپیوٹر لیب ٹاپ ، آئی پیڈ ، ڈی وی ڈی پلیئر اور گیم پلیئر سمیت ایک خاص سائزسے بڑے ڈیجیٹل آلات لانے سے روک دیا ہے۔ امریکی اور برطانوی پابندیوں کا اطلاق 10 ہوائی اڈوں سے پرواز کرنے والی پر، نو فضائی کمپنیوں پر ہو گا۔ جن میں محمد شیخ انٹر نیشنل ائیر پورٹ ، اتاترک ائیر پورٹ، استنبول ترکی، قاہرہ انٹرنیشنل ائیر پورٹ مصر، ملکہ عالیہ انٹرنیشنل ائیرپورٹ، اومان ، اردن، شاہ عبدالعزیز ائیر پورٹ ، کویت انٹرنیشنل ائیر پورٹ، انٹر نیشنل ائیرپورٹ قطر، ابوظہبی انٹرنیشنل ائیر پورٹ، متحدہ عرب امارات ائیرپورٹ اور دبئی ائیر پورٹ بھی شامل ہیں۔ 

جبکہ کمپنیوں میں رائل اردن، مصر ائیر، ترکش ائیر لائن ، رائل ائیر مراکش، قطر ائیر لائن بھی شامل ہیں۔ برطانوی حکم نامے سے برطانیہ میں کام کرنے والی چھ فضائی کمپنیاں بھی متاثرہوں گی۔ برٹش ائیر وئیر اورایزی جیٹ بھی ان میں شامل ہیں۔ پابندی سے ڈیڑھ  کروڑ مسافر متاثر ہوں گے۔ 2017ء میں ان ائیر پورٹ سے سالانہ ایک کروڑ 42 لاکھ مسافروں نے سفر کیا جن میں لاکھوں امریکی اور برطانوی شہری بھی شامل تھے۔ تقریبا سوا لاکھ مسافر جدہ ائیر پورٹ اور اٹھارہ لاکھ ابوظہبی سے اڑنے والی پروازوں میں برطانیہ گئے تھے۔ حکم کی پیروی کرتے ہوئے فضائی کمپنیوں نے اپنے مسافروں کو بھی ایسے آلات لا نے سے روکتے ہوئے انہیں خبردار کیا ہے کہ اگران کے پاس سے اس قسم کی کوئی چیز برآمد ہوئی تو طیارے سے اتارا بھی جا سکتا ہے۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ بکنگ کی صورت میں ان حساس آلات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ، دوسرے یہ کہ ان کی وارنٹی بھی ختم ہو جائے گی۔

کاروباری افراد بھی اس حکم سے متاثر ہوں گے جو اپنا ایک ایک لمحہ استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ایک فضائی کمپنی کا کہنا ہے کہ پابندی اکتوبر کے آخر میں ختم ہو جائے گی مگر ایسا نہیں ہو گا ، وہ یہ بات شائد امریکی سینیٹر فینسٹائن کی بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہہ رہے ہیں جن کے مطابق امریکی صدرٹرمپ کی حکومت جلد ہی ختم ہونے والی ہے۔ مگر ایسا نہیں ہو گا۔ اگرٹرمپ کو صدر بنانے میں کسی پلان کا عمل دخل ہے تو جنہوں نے یہ پلان بنایا ہے وہ اس وقت بھی موجود ہیں اورحکومت کی پشت پر بھی ہوں گے اس لئے فضائی کمپنیاں لمبی مدت کوپیش نظر رکھتے ہوئے تیاری کریں۔

صہیب مرغوب


 

Post a Comment

0 Comments