Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

صدام حسین : ’تمہیں اندازہ ہوجائے گا عراق پر حکومت کرنا آسان نہیں‘

عراق پر دو دہائیوں سے زائد عرصے تک حکمرانی کرنے والے صدام حسین سے
تفتیش کرنے والے تجزیہ کار کا کہنا ہے امریکا صدام حسین اور عراق حوالے سے غلط فہمی کا شکار ہوا۔ برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے تجزیہ کار جان نکسن نے پھانسی پر چڑھائے جانے والے صدام حسین سے کئی بار گفتگو کی اور ان کا دعویٰ ہے کہ سی آئی اے کا صدام حسین کے کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق لگایا جانے والا اندازہ بالکل غلط تھا۔ سی آئی اے کے تجزیہ کار کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی صدام حسین کی صحت، ذاتی عادات اور عراق کو چلانے کے حوالے سے ان کی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی غلط فہمی کا شکار رہی۔
جارج ڈبلیو بش، جن کی صدارت میں امریکا عراق میں داخل ہوا، پر تنقید کرتے ہوئے جان نکسن کا کہنا تھا کہ سابق صدر صرف وہ سنتے تھے ’جو وہ سننا چاہتے تھے‘۔
دوران تفتیش جب جان نکسن نے صدام حسین نے سے پوچھا کہ کیا انہوں نے امریکی فوجیوں کے خلاف بڑی تباہی پھیلانے والے ہتھیار (ڈبلیو ایم پی) استعمال کرنے کا سوچا تو سابق آمر صدام حسین کا جواب تھا کہ ’ہم نے ایسا کبھی نہیں سوچا، اس بارے میں کبھی بات نہیں ہوئی کہ دنیا کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا جائے، کوئی ایسے ہتھیار استعمال کرنے کا کیوں سوچے گا جب کہ ہمارے کے خلاف یہ ہتھیار استعمال نہ ہوئے ہوں‘۔ جان نکسن نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ’ہم نے یہ بات سننے کی توقع نہیں کی تھی‘۔ واضح رہے کہ امریکی اور برطانوی حکومتوں کی جانب سے عراق کے متنازع حملے کا جو جواز پیش کیا جاتا رہا ہے وہ عراق کے پاس موجود بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی تھی۔ تجزیہ کار کے مطابق صدام حسین کا اس وقت کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے لگائے جانے والے اس غلط اندازے کی وجہ ’سننے اور سمجھنے کے حوصلے کی غیر موجودگی‘ تھی اور اس میں کچھ حد تک ان کا اپنا قصور بھی شامل ہے۔ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے متعلق غلط خفیہ معلومات ہی امریکا کی جانب سے عراق سے متعلق کی جانے واحد غلطی نہ تھی بلکہ جان نکسن کے مطابق صدام حسین نے انہیں امریکا کی جانب سے عراق میں ایک قوم بنانے کی کوشش سے متعلق بھی خبردار کیا تھا۔

صدام حسین کا کہنا تھا کہ ’تم اس میں ناکام ہوجاؤ گے، تمہیں اس بات کا اندازہ ہو جائے گا عراق پر حکومت کرنا کوئی آسان کام نہیں‘۔ جب صدام حسین سے پوچھا گیا کہ وہ ایسا کیوں سمجھتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے ہے کہ امریکی عراقی لوگوں کو نہیں سمجھتے، نہ ان کی زبان سمجھتے ہیں، نہ عراق کی ذہنی سطح سے آگاہ ہیں اور نہ ہی تاریخ اور موسم کے متعلق کچھ جانتے ہیں۔ یاد رہے کہ صدام حسین کو امریکی اسپیشل فورس کی جانب سے ان کے آبائی علاقے تکریت کے قریب سے پکڑے جانے کے 3 سال بعد 2006 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔ صدام حسین کی پیش گوئی صحیح ثابت ہوئی، ان کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد ملک بےترتیبی کا شکار ہوگیا اور عراق میں ہونے والے فسادات میں 2 لاکھ کے قریب افراد جان سے گئے۔

اب عراق کو ایک ناکام ریاست تصورکیا جاتا ہے جسے اس کے طول و عرض میں پھیلے تشدد کا سامنا ہے جس میں داعش کا موصل پر قبضہ بھی شامل ہے۔ 13 سال گزرنے کے باوجود اب بھی 5 ہزار امریکی فوجی عراق میں موجود ہے۔
جان نکسن نے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو صدام حسین کو لے کر بہت سخت رویہ اختیار کیے ہوئے تھے اور عراق میں موجود ہتھیاروں سے متعلق نامناسب مذاق کیا کرتے تھے۔ صدر بش نے عراق کی ناکامی کا ذمہ دار سی آئی اے کو ٹھہرایا تھا، جس پر جان نکسن کا کہنا تھا کہ وہ تجزیات کو ’اندازہ‘ کہتے اور صرف وہ ہی سنتے تھے جو وہ سننا چاہتے تھے۔

Post a Comment

0 Comments