Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں گے

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے صائب عریقات کا کہنا ہے اقوام متحدہ کی سلامتی
کونسل کی جانب سے غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد کی منظوری کے بعد اب اسرائیل کو بین الاقوامی جرائم کی عدالت اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں لے جانے جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ بات فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سیکریٹری جنرل صائب عریقات نے تنظیم کی سرکاری نیوز ایجنسی وفا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ عریقات کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کے خلاف اس کے تکبرانہ رویے جس میں غیر قانونی بستیوں کا قیام، قتل کرنا، حراست میں رکھنا اور محاصرہ کرنا شامل ہے کئی اقدامات کیے جائیں گے جن میں بین الاقوامی جرائم کی عدالت سے درخواست کی جائے گی کہ وہ اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کرے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تمام دنیا، سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور خاص طور پر امریکہ نے یہ واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی زمین پر قبضہ غیر قانونی اور جنگی جرم ہے۔ عریقات کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی قیادت جنیوا کنونشن کے میزبان ملک سوئٹزرلینڈ سے کہے گی کہ وہ تمام فریق ممالک کا ایک اجلاس طلب کرے اور مقبوضہ فلسطین سمیت مشرقی یروشلم میں اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قبضے کا بائیکاٹ کرنے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ رابطے بھی کیے جائیں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع لائیبر مین کا کہنا تھا کہ فرانس کے زیر انتظام مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے کانفرنس کا انعقاد ایسا ہی جیسا فرانس کے ہاں ’ڈریفس ٹرائل‘ ہوا تھا۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کی جانب سے غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی۔ سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے اس قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالے تھے جبکہ امریکہ نے ووٹ ڈالنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم امریکہ نے اس موقع پر قرارداد کے خلاف ویٹو کا حق بھی استعمال نہیں کیا تھا۔ مشرق وسطیٰ کے امور پر بی بی سی کے تجزیہ نگار سبیسٹیئن اشعر کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ فلسطینی قیادت نے غربِ اردن میں قائم یہودی بستیوں کے معاملے کو جرائم کی عالمی عدالت میں لے جانے کی بات کی ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بیان کا مقصد جمعہ کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرار کے بعد اسرائیل پر دباؤ بڑھانا ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو

Post a Comment

0 Comments