Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

انٹرنیٹ پر حملہ دنیا کی اہم ترین ویب سائٹیں بند

کسی زمانے میں کہا جاتا تھا کہ روٹی، کپڑا اور مکان انسان کا بنیادی حق ہے، لیکن اب اس میں انٹرنیٹ بھی شامل ہوگیا ہے۔ یہ مذاق نہیں بلکہ کئی ممالک میں انٹرنیٹ کی فراہمی کو انسان کا بنیادی حق تسلیم کیا جا چکا ہے اور یہ سرکار کی ذمہ داری قرار پائی ہے کہ وہ ہر شخص کو انٹرنیٹ فراہم کرے۔ ایسے دور میں انٹرنیٹ سکیورٹی کی اہمیت بھی کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے اور سائبر حملے انٹرنیٹ اداروں کے لیے ڈراؤنا خواب بن چکے ہیں۔ انہی میں سے ایک قسم کا حملہ ’’ڈی ڈوس‘‘ کہلاتا ہے، جو ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس کا مخفف ہے۔ یہ کسی بھی قسم کی انٹرنیٹ سروس کو بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ہم نے حال ہی میں انٹرنیٹ کی تاریخ کے سب سے بڑے ڈی ڈوس حملے کا سامنا کیا، جو فرانس کے ایک انٹرنیٹ ادارے کے خلاف کیا گیا تھا، لیکن اب ان حملوں کا تازہ ترین ہدف مشہور ڈومین نیم سسٹم (ڈی این ایس) پرووائیڈر Dyn بنا ہے۔ 

اس حملے کی وجہ سے ٹوئٹر، ساؤنڈ کلاؤڈ، سپوٹیفائی اور شوپیفائی جیسی مقبول ویب سائٹیں منظر عام سے غائب ہوگئیں۔ آسان الفاظ میں ڈی این ایس کو ہم ایک سادہ انٹرنیٹ فون بک کہہ سکتے ہیں، جو انسانوں کے لیے یاد رکھنے اور پڑھنے کے قابل آسان ویب ایڈریسز، جیسا کہ dunya.com کو آئی پی ایڈریس تک پہنچاتی ہے۔ ڈی این ایس کئی ویب سائٹوں اور سروسز کے زیر استعمال ہے، جن میں ٹوئٹر، سپوٹیفائی، سین بکس، ریڈٹ، بکس، گٹ ہب، زہو سی آر ایم، پے پال، ایئر بی این بی، فریش بکس، وائرڈ ڈاٹ کام، پنٹرسٹ، ہیروکو اور ووکس میڈیا شامل ہیں۔ یہ تمام اس حملے کی وجہ سے عارضی یا مکمل طور پر غائب رہیں۔ ڈی وائی این کے مطابق ڈی ڈوس حملے کا آغاز عالمی وقت کے مطابق صبح 11 بج کر 10 منٹ پر ہوا اور اس نے سب سے زیادہ امریکا کے مشرقی ساحلوں پر موجود صارفین کو متاثر کیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان حملوں کے پیچھے کون ہے ،لیکن کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے یا گھٹانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ 

(انٹر نیٹ سے ماخوذ) 

Post a Comment

0 Comments