Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

شاہ عبدالعزیز سے شاہ سلمان تک ،ہر کوئی قانون کا تابع

گذشتہ ہفتے جس سعودی شہزادے کا سرقلم کیا گیا تھا،اس کو اس کے جرم کی پاداش میں یہ سزا دی گئی تھی۔ اس سزا کے نفاذ پر شہریوں کا ردعمل معمول کے مطابق تھا۔ لوگوں نے قانون کی حکمرانی محسوس کی اور انھیں اس بات کا بھی ادراک ہوا کہ کوئی بھی قانون سے ماورا نہیں ہے۔ سعودی شاہ سلمان اپنی ''قانونی تطہیر'' کے حوالے سے معروف ہیں۔ انھوں نے نظم ونسق سنبھالنے کے بعد ہر شہری کے اس حق کی حمایت کا اظہار کیا تھا کہ وہ کسی بھی عہدے دار کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکتا ہے حتیٰ کہ شاہ اور ولی عہد کے خلاف بھی درخواست دائر کرسکتا ہے۔ یہ بات ہمیں شاہ عبدالعزیز آل سعود کے اپنے بیٹے کی کردار سازی کے لیے کردار کی جانب لے جاتی ہے۔ انھوں نے بیٹے کو عدلیہ ،اس کی خود مختاری اور انصاف کو برقرار رکھنے کی تعلیم دی تھی۔
محقق ابراہیم العتیبی لکھتے ہیں: ''سنہ 1919ء میں الریاض میں ایک جج نے ایک خاتون کو اس کے خاوند کے گھر لوٹنے کا حکم دیا تھا لیکن وہ وہاں نہیں گئی ۔اس نے ایک شہزادے کے گھر میں پناہ لے لی اور اس سے تحفظ کی طالب ہوئی۔جب شاہ عبدالعزیز کو اس معاملے کے بارے میں معلوم ہوا تو انھوں نے قانون کی حکمرانی کے نفاذ کا حکم دیا اور وہ بہ ذات خود اس شہزادے کے گھر گئے تا کہ اس عورت کو وہاں سے نکالا جاسکے''۔ جب امام عبدالرحمان کا 1927ء میں انتقال ہوا تو ایک شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ امام کے ذمے اس کی رقم واجب الادا تھی۔ اس نے شاہ عبدالعزیز سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اپنے والد کا قرض ادا کریں۔جب شاہ نے اس کا ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا تو اس شخص نے کہا: ''ہم شیخ کے پاس چلتے ہیں''۔

شاہ عبدالعزیز اس کے ساتھ نماز فجر کے بعد جج سعد بن عتیق کے گھر گئے۔ جب جج کو یہ معلوم ہوا کہ وہ ایک کیس حل کرانے کے سلسلے میں آئے ہیں تو اس نے اپنے مکان میں ان کی میزبانی سے انکار کردیا اور اس کے بعد وہ گھر کے باہر زمین پر بیٹھ گئے۔ جج نے وہیں کیس کی سماعت کی اور درخواست گزار کے حق میں حکم جاری کیا اور وہ مطمئن ہو کر وہاں سے واپس چلا گیا۔ پھر جج صاحب شاہ عبدالعزیز کو اپنے گھر میں لے آئے اور ان سے مخاطب ہو کر کہا کہ ''اب آپ میرے مہمان ہیں''۔
یہ سعودی عرب ہے۔ یہاں ہر کوئی قانون وانصاف کی حاکمیت کے تابع ہے۔

ترکی الدخیل
 (ترکی الدخیل العربیہ نیوز چینل کے جنرل مینجر ہیں)

Post a Comment

0 Comments