Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

بنگلہ دیش میں دار و رسن کا الم ناک موسم

پاکستان نے بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم
علی کو سزائے موت دینے کے اقدام پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کے غلط اقدام سے اپوزیشن کو حیرانگی ہوئی، یہ جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ یاد رہے  2009 ء سے برسر اقتدار آنے کے بعد عوامی لیگی حکومت کی طرف سے جنگی جرائم کے ٹریبونل کے ذریعے اب تک جماعت اسلامی کے 5 بزرگ رہنماؤں اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک لیڈر کو سزائے موت دی جا چکی ہے، جماعت اسلامی کے رہنما 71 ء کے سقوط ڈھاکا اور بنگلہ دیش کے قیام کے وقت پاکستان کے دفاع کی قومی ذمے داری ادا کرنے کے جرم میں تختہ دار کی زینت بنائے گئے جس پر دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیر ٹرائل سے صرف نظر کی شکایت کی ، پاکستانی حکومت اور سیاست دانوں نے ان سفاکانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جب کہ وزیراعظم حسینہ واجد نے نامعلوم وجوہ کی بنا پر موثر بہ ماضی آرڈیننس جاری کیا جب کہ سپریم کورٹ کے ذریعے سزائے موت دلائی۔
یہ لوگ بلاشبہ پاکستان سے بے لوث محبت کے جرم میں ناانصافی پر مبنی خصوصی جنگی ٹریبونل کے فیصلوں کی بھینٹ چڑھ گئے ۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے حکومت کے جوابی الزامات اور کارروائیوں پر مطالبہ کیا کہ بنگلہ دیش کی حکومت 1974ء کے سہ فریقی معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے، جس میں کہا گیا تھا کہ انسانی ہمدردی کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹرائل میں پیشرفت نہیں کی جائے گی۔ تاہم اس سہ فریقی معاہدے کو بھی در خور اعتنا نہیں سمجھا گیا اور اب بنگلہ دیش کے بزنس ٹائیکون میر قاسم علی کی سزائے موت پر گذشتہ روز وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی انتظامیہ نے عملدرآمد کرایا۔

ان پر الزام تھا کہ وہ1971ء کی جنگ میں متعدد افراد کے قتل سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث تھے، یہی نہیں بلکہ بنگلہ دیش نے قائمقام پاکستانی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ طلب کر کے پاکستان کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کی پھانسی پر مذمتی بیان جاری کرنے پر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
بنگلہ دیشی حکومت کی اپوزیشن رہنماؤں سے مخاصمت اور انسانی حقوق و سیاسی اقدار کی پامالی سے یہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اس نے ابھی تاریخ سے سبق نہیں سیکھا، سانحہ مشرقی پاکستان کے کئی بند اوراق تحقیق و تفتیش کے معروضی اور منصفانہ تجزیوں کی شکل میں دنیا کے سامنے لائے گئے، اور پاک فوج کے خلاف پھیلائی گئی جھوٹی داستانوں کی تکذیب کی گئی، سانحہ مشرقی پاکستان خطے کا ایک عظیم المیہ ہے جسے ریاستی اور حکومتی کینہ روی اور انتقام کے تسلسل سے اذیت ناک بنانے کا عمل قابل افسوس ہے، جو خود تاریخ سے ایک سنگین مذاق ہے۔ لہٰذا بنگلہ دیش کو ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر خیرسگالی اور سہ فریقی معاہدہ کے احترام کی جانب قدم بڑھانا چاہیے۔ انتقام کی آگ اب سرد ہونی چاہیے۔

ایڈیٹوریل روزنامہ ایکسپریس  

Post a Comment

0 Comments