Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

ایدھی کے متاثر کن اقوال

انسانیت کا دُکھ درد بانٹ کر دنیا بھر میں شہرت حاصل کرنے والے عبدالستار ایدھی کی زبان سے نکلنے والا ہر ایک لفظ لوگوں پر اثر انداز ہوا۔ ایدھی صاحب نے زندگی بھر انجام دئیے گئے کارناموں سے پوری دنیا کے لیے مثالیں قائم کیں اور بلاشبہ ’’زیادہ کام اور کم کلام‘‘ موت تک اُن کی زندگی کا بنیادی اصول رہا۔ اگرچہ عظیم شخصیت، عبدالستار ایدھی سے بہت زیادہ اقوال منسوب نہیں، لیکن یہاں اُن کے کچھ ایسے اقوال پیش کیے جا رہے ہیں، جو آپ کو زندگی بھر متاثر کریں گے: 

٭ میرا مذہب انسانیت ہے، جس کی بنیادیں دنیا کے ہر مذہب میں موجود ہیں۔ 

٭ میں نے کوئی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی۔ ایسی تعلیم کا مصرف ہی کیا کہ جب ہم انسان نہ بن سکیں۔ میری درس گاہ انسانیت کی فلاح و بہبود ہے۔ 

٭ بلقیس، کسی ایک کی موت کو دل پر مت لو۔ خدا کو مساوات سے یاد رکھو، جس کا وہ اطلاق کرتا ہے۔ کوئی انسان مختلف نہیں، امیر ترین سے لے کر غریب ترین تک۔ یہاں سے لے کر دنیا کے آخری سرے تک تمام انسانوں کے ساتھ مساوی سلوک کرو، جو مساوات کی ایک مثال ہے۔ 

٭ کئی برس بعد بھی، آج متعدد افراد مجھ سے شکایت اور سوال کرتے ہیں کہ تم عیسائیوں اور ہندوؤں کو اپنی ایمبولینس میں کیوں اُٹھاتے ہو اور میں جواب دیتا ہوں ؛ اس لیے کہ ایمبولینس تم سے زیادہ مسلمان ہے۔ 

٭ خالی الفاظ اور طویل تعریفیں خدا کو متاثر نہیں کرتیں۔ خدا کو اپنے عقیدے اور اعمال سے متاثر کرو۔ 

٭ خواہشات کے پیچھے بھاگنا ہمارے اندر ہنگامہ برپا کرتا ہے۔ جب شیطان رہنما بن جائے، تو ڈکیت اور جرائم پیشہ افراد بنتے ہیں۔ شیطان انسانوں کو اُن کے ضمیر کے خلاف لڑنے پر اُکساتا ہے کہ وہ مہنگی اشیا خرید سکیں اور پھر زیادہ تر اپنا سب کچھ ہار جاتے ہیں۔ اندرونی دشمن پر صرف ذاتی انقلاب ہی کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ 

٭مقدس کتاب کو اپنی روحوں میں کھولو، گودوں میں نہیں۔ اپنے دل کو کھولو اور خدا کی مخلوق کو دیکھو۔ ان کی حالت ِزار میں تمہیں خدا دکھائی دے گا۔ 

٭ ایسے افراد جو دنیا کو تبدیل کرنے پر یقین رکھتے تھے یا تو حالات کی وجہ سے بھوکے تھے یا پھر انہوں نے اپنی مرضی سے محرومی کا انتخاب کیا تھا۔ 

٭ظاہری شان و شوکت دھوکا دیتی ہے اور اس سے دستبردار ہونے سے سچ اور عاجزی میں اضافہ ہوتا ہے۔ 

(اُردو ٹرائب سپیشل)  

Post a Comment

0 Comments