Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کلاشنکوف اب امریکہ میں بنے گی

اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی فوج اس امکان پر غور کر رہی ہے کہ
روسی کلاشنکوف امریکی اسلحہ ساز کارخانوں میں تیار کروائی جائے۔ امریکی فوج شہرۂ آفاق کلاشنکوف، جسے اے کے 47 بھی کہا جاتا ہے، کے علاوہ روسی مشین گن اور سنائپر بندوقوں کی تیاری میں بھی دلچسپی رکھتی ہے۔ امریکی فوج جن ملکوں میں نبرد آزما ہے وہاں کے عسکریت پسندوں کی اکثریت کلاشنکوف پر انحصار کرتی ہے۔ یہ خودکار رائفل کلاشنکوف کرہ ارض کی مشہور ترین رائفل ہے۔ اسے درجنوں ممالک کی فوجیں استعمال کر رہی ہیں جبکہ یہ رائفل کئی تنظیموں کے پرچموں کی زینت بھی ہے۔
میخائل کلاشنکوف نے ویسے تو اسے دوسری جنگِ عظیم کے دوران جرمنوں سے لڑنے کے لیے تیار کیا تھا لیکن اس کا حتمی ڈیزائن جنگ کے دو سال بعد مکمل ہوا۔ کلاشنکوف نے اسے ’ایتومیت کلاشنکوف‘ کا نام دیا یعنی کلاشنکوف کی خودکار رائفل۔ بعد میں یہ رائفل اسی کے مخفف اے کے کے نام سے جانی گئی، جس میں 1947 کی مناسبت سے 47 کا اضافہ کر کے اے کے 47 بنا دیا گیا۔ دیگر خودکار رائفلوں کے مقابلے میں جہاں اسے تیار کرنا بہت سہل ہے وہیں میدان جنگ میں اس کا استعمال اور دیکھ بھال بھی بہت آسان ہیں۔ دوسری طرف اس میں پڑنے والی گولیاں سستی اور باآسانی دستیاب ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ کلاشنکوف 70 اور 80 کی دہائی میں دنیا بھر میں انقلاب کی علامت بن گئی اور اسے انگولا سے لے کر ویتنام اور الجیریا سے لے کر افغانستان تک استعمال کیا گیا۔ جہاں اس رائفل کو فلسطینیوں نے کثرت سے استعمال کیا تو دوسری جانب القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو بھی اس رائفل کے ہمراہ دیکھے گئے۔ دوسری جانب روس میخائل کلاشنکوف کی تاریخی تخلیق کے پیٹنٹ کا دفاع کرنے کی کوشش میں سرگرم ہے، لیکن اس میں بڑی حد تک ناکامی ہوئی ہے کیوں کہ درجنوں ملک اس بندوق کی نقلیں تیار کر رہے ہیں۔ لیکن اب امریکہ میں اس کی تیاری سے صورتِ حال خاصی بدل جائے گی۔

امریکی فوج کے سپیشل آپریشنز کمانڈ کے ترجمان لیفٹیننٹ کمانڈر میٹ ایلن نے ایک امریکی اخبار ٹیمپا بے سے کلاشنکوف کی امریکہ میں تیاری کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا: ’امریکی کارخانے ٹیکس دہندگان کی رقم بچانے کا اچھا ذریعہ ثابت ہوں گے۔ اس سے ہم وہ ہتھیار تیار کر سکیں گے جس کی مدد سے ہمارے شراکت کار نہ صرف انتہاپسندوں سے لڑتے ہیں، بلکہ وہ اس کا استعمال، اس کی مرمت کرنا بھی جانتے ہیں ان کے علاقوں میں اس کے پرزے اور گولیاں پہلے ہی سے دستیاب ہیں۔ تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ میں تیار کردہ کلاشنکوف دوسرے ملکوں میں بننے والی نقول سے کیسے مقابلہ کر سکے گی کیوں کہ عام طور پر امریکہ میں مصنوعات کی تیاری خاصی مہنگی پڑتی ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو

Post a Comment

0 Comments