Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

پاکستانی کرکٹ کو ڈھاکہ میں ڈوبتے دیکھا

پاکستان سپر لیگ کا جشن منانے والی پاکستانی کرکٹ کو دنیا نے ڈھاکہ میں ڈوبتے دیکھا۔
میزبان بنگلہ دیش کے خلاف پانچ وکٹوں سے شکست کھانے والی پاکستانی ٹیم ایشیا کپ سے باہر ہوگئی۔
سلیکشن کی غیرمستقل مزاجی، ٹیم میں آخری وقت پر شامل کیے گئے کھلاڑیوں کی مایوس کن کارکردگی اور سب سے بڑھ کر کپتان شاہد آفریدی کی اپنی پرفارمنس کے بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

شاہد آفریدی بھارت کے مہندر سنگھ دھونی کے بعد سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ہارنے والے کپتان ہیں اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے پہلے یہ کارکردگی خود ان کے لیے اور ٹیم کے لیے زبردست دھچکا ہے۔
تین میچوں میں پاکستانی بیٹسمینوں کی انتہائی مایوس کن کارکردگی نے سلیکشن کے معیار کے ساتھ ساتھ پاکستانی ڈومیسٹک کرکٹ کی قلعی بھی کھول دی ہے جو انٹرنیشنل کرکٹ کے معیار سے کوسوں دور ہے۔

ڈومیسٹک کرکٹ کے ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ اور پاکستان سپر لیگ میں ایک، دو اچھی اننگز کھیل کر ٹیم میں شامل ہونے والے خرم منظور اور شرجیل خان ایک بار پھر ایکسپوز ہوگئے۔
محمد حفیظ ٹی ٹوئنٹی میں جیسے رنز کرنا ہی بھول چکے ہیں۔
سرفراز احمد کی ناقابل شکست نصف سنچری ٹیم کا سکور 129 تک پہنچا سکی
پاکستان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ مسلسل تیسرے میچ میں کھوٹہ سکہ ثابت ہوئی۔
خرم منظور، شرجیل خان، محمد حفیظ اور عمر اکمل کی وکٹیں صرف 28 رنز پرگنوا کر پاکستانی ٹیم اپنے راستے سے بھٹک چکی تھی۔
اس سال کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستانی اوپنرز کی 14.16 رنز کی اوسط دنیا بھر کی تمام ٹیموں میں سب سے کم ہے۔

سرفراز احمد اور شعیب ملک کی 70 رنز کی شراکت نے ٹیم کو سہارا ضرور فراہم کیا لیکن وہ بڑے سکور تک پہنچنے کی بنیاد نہ بن سکی۔
شاہد آفریدی ہمیشہ کی طرح آئے اورگئے۔
ان کے پاس کھیلنے کے لیے 20 گیندیں تھیں لیکن دوسری ہی گیند پر اپنی اننگز کو تمام کرکے وہ ٹیم کو بھی مایوسی میں دھکیل گئے۔

سرفراز احمد کی ناقابل شکست نصف سنچری ٹیم کا سکور 129 تک پہنچا سکی جو بنگلہ دیش کے خلاف اس کا سب سے کم سکور بھی ہے۔
پاکستانی بولرز نے بنگلہ دیش کو ہدف تک پہنچنے سے روکنے کے تمام تر جتن کر ڈالے لیکن وقفے وقفے سے گرنے والی وکٹوں کے باوجود رنز بھی آگے بڑھتے رہے۔
خرم منظور اور شرجیل خان ایک بار پھر ایکسپوز ہوگئے
سومیا سرکار کے 48 رنز نے بنگلہ دیشی ٹیم کو جیت کا حوصلہ فراہم کیا۔
جیت کا یہ منظر دیکھنے کے لیے بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد بھی سٹیڈیم میں موجود تھیں۔
چار سال قبل ایشیا کپ ہی میں پاکستان کے ہاتھوں شکست سے دلبرداشتہ ہوکر وہ میدان چھوڑ کر چلی گئی تھیں لیکن اس بار ان کی ٹیم نے ان کے چہرے پر بھی مسکراہٹ بکھیر دی۔

بنگلہ دیش کو اب بڑی ٹیموں کو ہرانے کا فن خوب اچھی طرح آگیا ہے۔
ورلڈ کپ کے بعد اس نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان، بھارت اور جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز جیتی تھیں ساتھ ہی اس نے پاکستان کے خلاف اسی شیر بنگلہ سٹیڈیم میں واحد ٹی ٹوئنٹی بھی جیت کر پاکستان سے مسلسل سات ٹی ٹوئنٹی ہارنے کا جمود بھی توڑا تھا اور اب اس نے سری لنکا اور پاکستان کی ٹیموں کو راستے سے ہٹاتے ہوئے ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ بنالی ہے جہاں بھارتی ٹیم اس کی منتظر ہے۔

عبدالرشید شکور
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

Post a Comment

0 Comments