Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

’احتساب کا گھوڑا اپنے ہی سوار کو روند ڈالتا ہے‘

پاکستان کی سیاسی تاریخ کے مختلف ادوار میں شروع ہونے والے احتساب کے عمل کو روزنامہ جنگ نے اپنے اداریے میں ایک ایسے گھوڑے سے تعبیر کیا ہے جس نے اپنے ہی سوار کو روند ڈالا ہے۔

پاکستان میں آج کل وزیر اعظم میاں نواز شریف کے قومی احتساب بیورو کے بارے میں بیان پر جسے ان کے ناقدین دھمکی قرار دے رہے ہیں ملکی ذرائع ابلاغ میں بڑی شدو مد سے بحث جاری ہے ۔

جمعرات کو شائع ہونے والے تقریباً تمام اخبارت نے اپنے اداریوں میں اس پر رائے زنی کی ہے۔
اخبارات کے اداریوں میں اس بیان کے تمام پہلوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں حکمران جماعت کی مبینہ بدعنوانی کی طرف بڑھتے ہوئے ہاتھوں کو روکنے سے لے کر ملک کے جمہوری نظام کو لپٹنے کے خدشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
نواز شریف نے بہاولپور میں ایک عوامی اجتماع میں نیب کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معصوم اور بےگناہ لوگوں کے گھروں اور دفتروں میں گھس کر انھیں ہراساں کرتے ہیں۔
حکمران جماعت کی طرف نیب کے خلاف، جس کا سربراہ ان کا اپنا مقرر کردہ ہے، اس طرح کے جذبات کا اظہار کوئی نئی بات نہیں، لیکن اس مرتبہ وزیر اعظم نے اس نیب کے خلاف قانونی اور آئینی اقدامات کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
ملک کے سب سے زیادہ اشاعت والے اردو اخبار ’جنگ‘ اور انگریزی زبان میں شائع ہونے والے ملک کے موقر اخبار ’ڈان‘ سمیت دیگر کئی اخبارات نے اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ نیب کے موجودہ قانون اور طریقہ کار کو بہتر بنایا جانا چاہیے اور احتساب سے انتقام کا تاثر قائم نہیں ہونا چاہیے۔

اخبارات نے اس نکتے کو اجاگر کیا ہے کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتیں نیب کے خلاف اپنے اپنے انداز میں شکایت کرتی نظر آتی ہیں۔

روزنامہ جنگ لکھتا ہے کہ محکموں، اداروں، افسروں اور اہلکاروں کو بےقاعدگی کی راہ پر چلنے سے روکنے کے لیے کوئی نہ کوئی موثر ادارہ ہونا چاہیے لیکن اس سے انتقام کی بو نہیں آنی چاہیے۔
اخبار مزید لکھتا ہے کہ سیاست دانوں، دانشوروں اور اقتصادیات اور سماجیات کے ماہرین کو مل بیٹھ کراس نوع کے تمام امور کا جائزہ لینا اور ایسا موثر طریقہ وضع کرنا چاہیے جسے ایک طرف عوام کا بھرپور اعتماد حاصل ہو تو دوسرے جانب یہ تاثر ختم ہو کہ ملک میں بدعنوانی کے باوجود بدعنوان عناصر احتساب سے بچے رہتے ہیں۔

اخبار نے تجویز دی ہے کہ احتساب کے قوانین میں ترمیم کا مقصد انھیں زیادہ مفید اور کار آمد بنانا ہونا چاہیے اور ان سے کسی کو تحفظ دینے کا تاثر اجاگر نہیں ہونا چاہیے۔

روزانہ ڈان بھی نیب کے قوانین میں ترمیم کی تجویز سے متفق ہے اور لکھتا ہے کہ سخت قواعد و ضوابط وضع ہونا چاہییں کہ کن حالات میں کسی شخص کے خلاف کارروائی شروع کی جانی چاہیے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو نیب کے اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے آپس میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔

ڈان کا کہنا ہے کہ آج جو صورت حال ہے اس میں تمام جماعتیں نیب سے نالاں نظر آتی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو نیب اپنا کام ٹھیک طریقے سے کر رہا ہے یا اس کی ڈوریں راولپنڈی سے ہلائی جا رہی ہیں۔

ایک اور انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کا کہنا ہے کہ اس وقت شکوک و شبہات کی بیلیں چڑھنے لگتی ہیں جب حکومت اپنے ہی نگراں ادارے کے پر کاٹنے کی بات کرے۔

ٹریبیون کے مطابق ملک میں بدعنوانی کا جو حال ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ نیب کی کارروائیوں سے بہت سے لوگوں کو پریشانی ہوگی۔ اخبار کا کہنا ہے کہ نیب کو احتیاط سے کام لینا چاہیے لیکن اس کے پر کسی قیمت بھی نہیں کترے جانے چاہییں۔

Post a Comment

0 Comments