Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

جیو سیاسی توازن میں پاکستان کی اہمیت

اس حقیقت سے قطع نظر کہ تیس لاکھ پاکستانی خلیجی ممالک میں ملازمت کرتے ہیں اور تقریباً چار ارب ڈالر سالانہ کی خرید وفروخت سے یہاں کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں، اس خطے کے ممالک پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو تزویراتی اہمیت دیتے ہیں۔ پاکستان کو محض ایک اسلامی ملک یا ایک تجارتی شریک کے طور پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ اس ملک کی اہمیت اس وجہ سے بھی بہت زیادہ ہے کے یہ اس فارمولے کا کلیدی پرزہ ہے جس کے ذریعے خلیجی ممالک کا ایران، ترکی، مصر اور سعودی عرب کے ساتھ علاقائی توازن قائم ہے۔

نائن الیون کے بعد پاکستان پر بے انتہا بڑھنے والے امریکی دباؤ سے جو خلا پیدا ہوا اس کو کم کرنے کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پل کا کردار ادا کیا۔ اس وقت امریکی حکام کو یقین تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے نرمی سے کام لیتا ہے۔ کئی ممالک نے پاکستان پر امریکی جنگی منصوبوں اور افغانستان کا نظم و نسق چلانے میں رکاوٹیں ڈالنے کے الزامات بھی لگائے تھے۔
پاکستان کی فوجی صلاحیتیں اسے یہ قابلیت عطا کرتی ہیں کہ وہ خطے میں توازن قائم رکھنے والا کردار ادا کر سکے، جن کے ذریعے وہ ایران کے توسیع پسندانہ عزائم کا سد باب کر سکے جو امریکا کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بعد سے بہت بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ موجودہ حالات اس حد تک خراب نہیں ہوں گے کہ خطے کے اہم ممالک کے مابین فوجی کارروائی کی نوبت آجائے۔ تاہم پاکستان کی مشرق وسطیٰ، بالخصوص خلیج میں متحرک موجودگی علاقائی سلامتی اور استحکام کا باعث ہوگی اور اس سے اسلام آباد کے عالمی اثر ورسوخ میں بھی اضافہ ہوگا۔

پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑے پڑوسی کے ساتھ ماضی کی متعدد جنگوں کے باوجود حالیہ سالوں میں اس بات کو کامیابی سے یقینی بنایا ہے کہ مزید فوجی محاذ آرائی نہ ہوسکے۔ پاکستان نے افغانستان میں اثرورسوخ رکھنے کے باوجود اس سے چشم پوشی کی ہے کہ وہاں پر امریکہ کیا کچھ کر رہا ہے، جبکہ امریکہ ہمیشہ افغانستان میں اسلام آباد کی خفیہ کارروائیوں کا رونا روتا رہا ہے۔

ایران

تہران نے ۹۰۰ کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد رکھنے والے پڑوسی پاکستان کے ساتھ محاذ آرائی سے ہمیشہ گریز کیا ہے کیونکہ پاکستان فوجی لحاظ سے اس سے زیادہ طاقتور ہے، تاہم تہران نے پاکستان اور افغانستان میں فرقہ وارانہ تناؤ اور کشیدگی پیدا کرنے کی سازشیں کبھی بند نہیں کیں۔

ایران، پاکستان کو اس کی سرزمین سے گیس پائپ لائن گزارنے کے منصوبے کا لالچ ہمیشہ دیتا رہا ہے تاہم یہ منصوبہ ہمیشہ التوا کا شکار رہا جس کی وجہ علاقائی بحران، جغرافیائی اور سیاسی مسائل اور ایران پر عالمی پابندیاں تھیں جو اس کے ساتھ دوطرفہ تجارت میں مانع تھیں۔ ایران اس منصوبے پر عملدرآمد کرنے کی خواہ کتنی کوششیں کرے پاکستان کے مفادات خلیجی ممالک کے ساتھ اقتصادی، سیاسی اور مذہبی لحاظ سے کئی گنا بڑے ہیں۔
پاکستان نے ۱۹۷۰ سے خلیجی ممالک میں ایران کے ساتھ توازن قائم رکھنے کا ایک کردار ادا کیا ہے، اور ۱۹۸۰ کے بعد جیسے جیسے خلیجی ممالک کے لئے ایرانی خطرات بڑھتے رہے اسی طرح پاکستان کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اس عرصہ میں پاکستان کی تمام حکومتوں نے خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم بنایا ہے۔ خلیجی ممالک پاکستان کو ایک ایسا تزویراتی اتحادی سمجھتے ہیں جو ایران کی من مانیاں اور انتشار کے تدارک کے لئے ایک اہم علاقائی توازن قائم رکھے ہوئے ہے

عبدالرحمان الراشد

Post a Comment

0 Comments