Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کرکٹ اور مسلمان اب محفوظ نہیں رہے

شیو سینا کے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملے کے نتیجے میں سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر پر دلچسپ تبصرے سامنے آ رہے ہیں۔
پاکستان میں جہاں لوگ اس دورے کے مقصد اور بھارت سے کرکٹ کے روابط بحال کرنے کی امید پر تنقید کر رہے ہیں، وہیں یہ سوال کر رہے ہیں کہ آخر ان حالات میں بھارت میں کرکٹ کے ٹی 20 ورلڈکپ منعقد کرنا ممکن ہو گا؟

عمران اصغر نے اپنی ٹویٹ میں پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’عزتِ نفس بھی کوئی چیز ہوتی ہے اور وقار بھی کوئی شے ہوتی ہے؟ جو تھوڑی بہت بچی ہے اسے سمیٹیں اور ابھی واپس لوٹ آئیں۔‘

پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے لکھا: ’کیا ہم کبھی سبق نہیں سیکھیں گے؟ آخر پی سی بی کے چیئرمین انڈیا اب کیوں گئے؟ شیو سینا نے بی سی سی آئی کے دفتر پر حملہ کیا جب شہریار خان وہاں تھے؟‘

احمد خواجہ نے طنزاً کرتے ہوئے لکھا ’شہریار بہتر ہے وہاں رہتے ہوئے بیف کھانے سے پرہیز کریں۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘
بھارتی مصنف ’شیو سینا کو ایک ہیلپ لائن قائم کرنی چاہیے جہاں ہم لوگ کال کر سکیں اگر ہم نے کسی کی ٹھُکائی کروانی ہو، کسی پر سیاہی ملنی ہو یا کسے پر آوازے کسنے ہوں۔‘

صحافی راہول کنول نے ٹویٹ کی کہ ’اگر شیو سینا پر قابو نہیں پایا گیا تو مہاراشٹر میں جلد ہی جنگل راج نافذ ہو جائے گا۔‘

ایک اور صحافی راجدیپ سرداسی نے لکھا کہ ’ایک اور پیر کا دن اور مزید سکرپٹڈ ڈراما۔ شیو سینا کا بی سی سی آئی پر حملہ پی سی بی کے چیئرمین کے دورے کے خلاف۔‘
پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے لکھا: ’کرکٹ اور مسلمان اب محفوظ نہیں رہے۔ اگرچہ بھارت سیکیولر ریاست ہونے کا دعویٰ کرتا ہے مگر مودی سرکار سیکیولر نہیں۔‘
افتخار ایوب خان نے دلچسپ تبصرہ کیا کہ ’جو شیو سینا کر رہی ہے میں اس سے بالکل متفق ہوں۔ جی ہاں بھارت شدت پسندوں کا معاشرہ ہے اور بیچاری شیو سینا اسے دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہی ہے۔ پاکستان کو خفیہ طور پر شیو سینا کو اسی طرح کے کاموں کے لیے امداد دینی چاہیے کیونکہ جو ہماری خفیہ ایجنسیاں نہیں کر سکیں وہ شیو سینا ہمارے لیے کر رہی ہے۔‘

اس وقت پاکستان میں ExtremistIndia، Shehryarkhan صفِ اول کے ٹرینڈز ہیں۔

Post a Comment

0 Comments