Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

کیا پاکستان تیسری بڑی عالمی ایٹمی قوت بننے والا ہے؟

پاکستان کا جوہری پروگرام اہل مغرب کے ہاں کسی نہ کسی شکل میں زیربحث رہتا ہے۔ کبھی پاکستان کے جوہری اثاثوں کو لاحق مزعومہ خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے اور کبھی پاکستان پر جوہری میزائل ٹیکنالوجی کی دوڑ میں آگے نکلنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

حال ہی میں امریکا کے دو تھینک ٹینکس "کارنیگی" اور "اسٹمسن" کی جانب سے پاکستان کی جوہری صلاحیت اور وار ہیڈ تیار کرنے کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ دونوں اداروں کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر پاکستان سالانہ 20 ایٹمی وار ہیڈ تیار کرتا ہے تو اگلے ایک عشرے میں وہ امریکا اور روس کے بعد دنیا کی تیسری بڑی جوہری قوت بن سکتا ہے۔

امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اپنے جوہری پروگرام پر تسلسل کے ساتھ کام کرنے کا اس لیے دفاع کررہا ہے کہ اس کے پڑوس میں بھارت بھی ایک ایٹمی قوت ہے اور پاکستان کو بھارت سے ہر وقت خطرات لاحق رہتے ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت سے کسی بھی خطرے کے پیش نظر پاکستان اپنی دفاعی تیاریوں میں دو قدم آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگرچہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور حصول میں بھارت بھی دن رات مصروف عمل ہے مگر پاکستان کے پاس بھارت کےمقابلے میں ایٹمی وار ہیڈ کی تعداد زیادہ ہے۔ بھارت کے پاس اس وقت ممکنہ طور پر 100 ایٹمی وار ہیڈ ہو سکتے ہیں جب کہ پاکستان کے پاس یہ تعداد 120 ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس اعلیٰ معیار کے افزودہ شدہ یورینیم کی غیر معمولی مقدار موجود ہے جس کی مدد سے اسلام آباد اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد جس رفتار سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے، اس لحاظ سے 2025ء تک پاکستان کم سے کم 350 ایٹمی وار ہیڈ تیار کرلے گا اور یوں امریکا اور روس کے بعد تیسری عالمی جوہری طاقت بن سکتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments