Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

نو سال بعد پاکستان نے لنکا ڈھا ہی دی

پاکستان کا سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کا نو سالہ انتظار بالآخر پالیکیلے میں ختم ہو گیا۔
سری لنکن سرزمین پر پاکستانی ٹیم نے آخری بار 2006 میں انضمام الحق کی قیادت میں ٹیسٹ سیریز جیتی تھی، جس کے بعد مسلسل تین ٹیسٹ سیریزوں میں اسے شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

پاکستانی ٹیم نے تیسرے ٹیسٹ میں377 رنز کا ہدف حاصل کرتے ہوئے میچ جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
اس سے قبل پاکستان نے جس سب سے بڑے ہدف کا تعاقب کیا وہ 315 رنز تھا جو اس نے 1994 میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں سنسنی خیز مقابلے کے نو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا تھا۔
یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا چھٹا بڑا ہدف بھی ہے جسے حاصل کر کے کوئی ٹیم میچ جیتی ہے۔
پالیکیلے ٹیسٹ کا پانچواں دن شروع ہوا تو پاکستانی ٹیم جیت سے 147 رنز کی دوری پر تھی اور دونوں سنچری میکر یونس خان اور شان مسعود کریز پر موجود تھے۔
ان دونوں کی شاندار ڈبل سنچری شراکت سے پاکستانی ٹیم جیت کی راہ پر تو آ گئی تھی لیکن یہ بات سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستانی بیٹنگ کتنی تیزی سے پلٹا کھا سکتی ہے۔

یونس خان کو شاید اچھی طرح یاد ہو گا کہ ان کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم کو 2009 کی سیریز میں گال ٹیسٹ جیتنے کے لیے صرف 168 رنز کا ہدف ملا تھا اور تیسرے دن اس نے صرف دو وکٹوں پر 71 رنز بنا لیے تھے لیکن چوتھے دن پوری ٹیم 117 رنز پر ڈھیرہوگئی اور 50 رنز سے میچ ہارگئی تھی۔
اس مرتبہ یونس خان نے ایسا کوئی موقع سری لنکا کے ہاتھ نہیں آنے دیا اور کپتان مصباح الحق کے ساتھ میچ کا اختتام سات وکٹوں کی شاندار جیت پر کیا۔
پانچویں دن گرنے والی واحد وکٹ شان مسعود کی تھی جن کے خلاف وکٹ کیپر چندی مل کے ہاتھوں کیچ کی اپیل امپائر ای این گولڈ خاطر میں نہیں لائے تاہم تھارندو کوشل نے اپنے پہلے ہی اوور میں انھیں 125 کے انفرادی سکور پر سٹمپ کروا دیا۔

لیکن اس کے بعد یونس خان اور مصباح الحق کے درمیان 125 رنز کی شراکت نے سری لنکا کے ہاتھ کچھ بھی نہیں رہنے دیا۔
یونس خان 171 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کے رنز کی تعداد 8814 ہوگئی ہے اور پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ میں سب سے زیادہ 8832 رنز کے جاوید میانداد کے ریکارڈ کو اپنے نام کرنے کے لیے انھیں صرف 19 رنز درکار ہیں۔

وہ پہلے ہی سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں بنانے والے پاکستانی بیٹسمین بن چکے ہیں۔

کپتان مصباح الحق 59 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے جو اس سیریز میں ان کا سب سے بڑا سکور بھی ہے۔ انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے چار ہزار رنز بھی مکمل کر لیے۔
اس فتح کے نتیجے میں 39 ٹیسٹ میچوں میں مصباح کی بطور کپتان کامیابیوں کی تعداد اب 18 ہوگئی ہے۔

عبدالرشید شکور
بی بی سی اردو ڈاٹ کام

Post a Comment

0 Comments