Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

نائن زیرو پر رینجرز کا چھاپہ.....

بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل رینجرز نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ہیڈکوارٹر نائن زیرو اور سیکرٹریٹ خورشید میموریل ہال پر چھاپہ مارا اور وہاں سے مبینہ ’ سزایافتہ ٹارگٹ کلرز‘ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔دوسری جانب ایم کیو ایم نے الزام عائد کیا ہے کہ رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپے کے خلاف احتجاج کرنے والے کارکنان پر گولی چلائی جس کے نتیجے میں ایم کیو ایم کا ایک کارکن ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

ادھررینجرز کے ترجمان کرنل طاہر نے نائن زیرو کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ’ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں دو گھنٹے تک کارروائی کی گئی، جس میں انہیں کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، آپریشن کے دوران سزائے موت پانے والے قیدیوں اور ایسے افراد کو بھی حراست میں لیا گیا جن کے خلاف ایف آئی آرز رجسٹرڈ ہیں،کم از کم 12 مشکوک افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے، ایم کیو ایم کے کسی ایم پی اے یا ایم این اے کو گرفتار نہیں کیا گیا تاہم ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان رینجرز کے پاس ہیں جن سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، ایم کیو ایم کے دفتر کو بھی سیل کر دیا گیا ہے اور اسے وقتی طور پر پولیس کے حوالے کیا جائے گا کیونکہ ابھی ہم نے اس کی مزید چھان بین کرنی ہے ‘۔

رینجرز کے ترجمان نے مزید بتایا کہ’ کسی کو بھی کراچی کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، بلاتفریق جرائم پیشہ عناصر کی موجودگی کی اطلاع پر نائن زیروپر چھاپہ ماراگیااور دوگھنٹے تک کارروائی جارہی رہی ،چھاپے کے دوران دیگر اسلحہ کے علاوہ کچھ ممنوعہ اسلحہ ملاہے جو ممکنہ طورپر نیٹو کنٹینرز سے چوری کیاگیا کیونکہ ایسے اسلحہ کی درآمد کی اجازت نہیں تاہم اس ضمن میں پوچھ گچھ کریں گے کہ یہ اسلحہ نائن زیروکیسے پہنچا‘۔

کرنل طاہر نے کہا کہ ’نائن زیرو کے اردگرد بیریئر لگا کر 21 گلیاں بند کر دی گئی تھیں جب کہ رینجرز کا مینڈیٹ ہے کہ شہر سے ہر قسم کے نو گو ایریا ختم کیے جائیں، ایم کیو ایم سے کہا گیا ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے یہ بیریئر ہٹا دیں‘۔ اپنے بیان میں ترجمان رینجرز نے تاجر برادری سے درخواست کی کہ وہ اپنا کاروبار جاری رکھیں، کسی جماعت کو نقضِ امن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔بریفنگ کے بعد رینجرز ترجمان کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں ان اہم مجرموں کے نام بتائے گئے جنہیں خورشید میموریل ہال سمیت نائن زیرو سے ملحقہ علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کارروائی رینجرز نے سیاسی بنیادوں پر نہیں کی بلکہ یہاں لوگوں کی موجودگی کی پہلے سے اطلاعات تھیں۔



Post a Comment

0 Comments