Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

جماعت اسلامی کا اجتماع عام......امیر جماعت سراج الحق


امیر جماعت سراج الحق

قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے 1948 ء میں اسلامیہ کالج پشاور میں فرمایا ’’ ہم نے پاکستان کا مطالبہ محض زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے جہاں ہم اسلام کے اصولوں کو آزما سکیں ۔‘‘ قائد کی اسی آواز پر پورے برصغیر میں ایک نعرہ گونجا ’’ پاکستان کا مطلب کیا ، لاالہ الا اللہ ‘‘۔ لیکن قائد اعظم کی آنکھیں بند ہوتے ہی ہم نے تعلیم ، عدالت ، معاشرت ، معیشت اور اقتدار کے ایوانوں میں اسلام کا تجربہ تو کیا اس کا داخلہ ہی بند کر دیا ۔ نتیجہ کیا نکلا ، آج ذلت اور محتاجی ہمارا مقدر ہے ۔ آبادی کی اکثریت غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہی ہے ۔ 

تعلیمی اداروں کا نصاب ، قومی بجٹ ، پٹرول ، بجلی ، گیس اور آٹے دال کا بھائو بھی ورلڈ بنک ، آئی ایم ایف اور امریکہ طے کر رہاہے ۔ مفاد پرست حکمرانوں نے قائد اعظم ؒ کی آزادی کو چند ٹکوں میں بیچ کر نیا طوق غلامی ہماری گردنوں میں ڈال دیا ہے ۔ بے حسی ، غیر جانبداری اور بڑی برائی کے مقابلے میں چھوٹی برائی کی بدولت ملک میں قبرستان جیسی خاموشی کا منظر ہے ۔ بے علم اور دنیا دار تو کیا دانشور اور باعمل لوگ بھی اس مصلحت پسندی پر مطمئن رہ کر اس بحران کو سنگیں بنا رہے ہیں ۔ صورتحال یہ ہے کہ ملک پر بے یقینی کے منحوس بادل منڈلا رہے ہیں ۔ معیشت تباہ و برباد ہورہی ہے ۔ پاکستان کے خلاف عالمی سازشیں عروج پر ہیں ۔

 قوم کو مایوسی سے نکالنے کی ضرورت ہے ، اس کے اندر یہ یقین پیدا کردیا جائے کہ ہمارے حالات بھی بد ل سکتے ہیں ۔ پاکستان بھی ترقی یافتہ ، باوقار اور بیرونی دبائو سے آزاد ہوسکتاہے ۔ اس مقصد کے لیے ہر طرح کے امتیازات سے بالاتر ہو کر قومی یکجہتی کو فروغ دیا جائے ۔ اگر قوم کے وسائل قوم پر خرچ کیے جائیںتو مسلم ، ہندو ، سکھ ، عیسائی ، پنجاب ، قبائلی ، بلوچ اور پٹھان سب برابر مستفید ہوں گے ۔ حکمرانوں کے بجائے قانوں کی حکمرانی ہو تو ہر ایک کی جان و مال عزت و آبرو محفوظ ہو سکے گی ۔ ملک بھر کے طول و عرض میں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اپنے عمل سے اس مملکت کو سنوار سکتے ہیں ۔ حقیقی ضرورت یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو اور سارے اجتماعی نظام کو بدل ڈالیں ۔ اہم ترین سوال یہ ہے کہ تبدیلی کیسے آئے گی ؟۔ کیا جاگیردار، سرمایہ دار ، بنکوں کے سو د خور ، بھتہ خور ، ضمیر اور زمین فروش یا اپنی خاندانی بادشاہت کے لیے سیاست کرنے والے یہ تبدیلی لائیں گے ۔ ہر گز نہیں !!! قائد اعظم ؒ نے فرمایا ’’ اگر مسلمان باوقار اور لائق احترام لوگوں کی طرح زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ان کے سامنے ایک ایک ہی راستہ ہے ، پاکستان کے لیے لڑیے ، پاکستان کے لیے زندہ رہیے اور اگر ناگزیر ہو تو اصول کے لیے جان دے دیجئے ورنہ مسلمان اور اسلام تباہ ہو جائیں گے ۔‘‘ جماعت اسلامی تحریک پاکستان کے اسی جذبے کے ساتھ 21-22-23 نومبر 2014 ء (بروز جمعہ، ہفتہ ،اتوار)مینار پاکستان لاہور میں ملک گیر اجتماع عام کر رہی ہے ۔ 

وہ جماعت جس نے اسلام کے مقابلے میں الحاد سمیت تمام نظاموں کی سرکوبی کی ۔ ملی یکجہتی کو فروغ دیا ۔ امت کے علمبردار بن کر ہر محاذ پر قربانیاں دیں جس کے دامن پر سرمایہ داری ، جاگیرداری ، کرپشن اور خاندانی سیاست کا کوئی داغ نہیں ہے ۔ میں اپنی طرف سے ہر پاکستانی مرد و خواتین کو اس ملک گیر اجتماع میں شرکت کی دعوت د ے رہاہوں ۔یہ اجتماع بندگی رب اور محبت رسول ؐ میں اضافے ، منافقت کے خاتمے اور نظام میں تبدیلی کا سبب بنے گا ۔ آئیے ! تکمیل پاکستان کا ایک ایسا مرحلہ شروع کریں جو خلاف راشدہ ؓ کا نمونہ بن کر ظلم و استحصال کی ہر شکل کو مٹادے ۔ جو ہر شہری کے لیے روٹی ، کپڑا ، مکان ، علاج ،روزگار کے ساتھ ساتھ جان ، مال اور عزت و آبرو کا ضامن ہو ۔ آپ اپنے اہل و عیال ، گھر کی خواتین اور بچوں کو ساتھ لے کر آئیں ، میں مینار پاکستان پر آپ کے لیے چشم براہ ہوں گا ۔ 

Jamaat Islami Pakistan Ijtema Aam Minar-e-Pakistan Lahore


 

Post a Comment

0 Comments